John Elia Urdu Poetry 2 lines
کبھی تو وہ بھی آئے یادوں کے سہارے
اک معمولی سی بات پہ روئے ہم جنم جنم تک
کیسے کہوں کہ رکھتے ہو دل میں یادوں کا ڈھیر
جلتا ہوں خود کو بھی تو اپنے پیارے دیرے میں
آنسوؤں کے چمچمے سے چکرا رہا ہوں میں
بہت دور اور دنیا سے بھٹکا رہا ہوں میں۔
کھچاک خدا نے زمین کی خزاں کی دُکان کھولی ہے
اور میں اک دل پرست انساں کی دُکان کھولا کرتا ہوں
اندھیرے میں دبے ہوئے دل کو چراغ دکھاؤں گا
راتوں کو ہر اک پل کو ادھوری کہانی سناؤں گا
یہ وقت بھی گزر جائے گا، دُور آنے والے کے ساتھ
وقت کا سفر ہے، پھول سے پھولوں کے ساتھ۔
اِک شام کا وعدہ تھا، اُس کی یادوں نے لوٹا ہے
گلستان کی بساط پہ، کانٹے بکھرا رہے میرے۔
جو میری محبت سے نظر نہیں ملتے
وہ لوگ بھی خوابوں میں ملے جاتے ہیں۔
یہ دنیا بھی، یہ دل بھی، یہ رنگ تماشے بھی
سب ادھورا ہے، تمہارے باوجود، زندگی کے۔
ہوئے ہیں کچھ عرصے مگر یہ دل مدھوش ہے
جیسے چمکتی ہوئی رات کی سرگوشیاں
0 Comments